Read Imran Series and Jasusi Duniya by Ibn e Safiابن صفی کے قلمی شاہکار۔۔ عمران سیریز اور جاسوسی دنیا پڑھیں
Ibne Safi wrote impeccable, accurate, authentic, modern, industrial-age Urdu proving that it can be done while following all the rules of the language. He standardized Urdu to a level that excerpts from his works could be considered as a template to teach Urdu prose-writing at the universities.
Ibn e Safi was the Pen Name of Asrar Ahmed best selling fiction, Action, Spy, Suspense and Thrill Writer from Pakistan, was born on 26th July of 1928 in Allahabad, Utter Pradesh of British India. He started to write stories from 1940 in British Sub Continent and after 1947 in Pakistan.He wrote 120 books on Imran Series and 125 books on Jasusi Dniya (Spy World), with a small canon of satirical works and poetry. His novels were characterised by a blend of mystery, adventure, suspense, violence, romance and comedy, achieving massive popularity across a broad readership in South Asia. He received his degree for B.A in Agra university, and in 1948 he started his job at Nikhat Publications in poetry department. As we stated above he started his work back in 1940 in India and after independence , he started to write novels while he was a secondary school teacher as well as he continued his part time study. He migrated from India to Pakistan in 1952 in Karachi, Sindh and started his own company ” Israr Publications”.
His lead characters, Col. Ahmad Kamal Fareedi and Ali Imran, M.Sc, P.H.D., Oxon, were scholarly, celibate and sober. Endowed with exceptional physical strength, quick reflexes and great survival skills, they were master spies, brilliant detectives and top-of-the-line law-enforcement officers. They were of immaculate character, utterly incorruptible. Col. Fareedi and Ali Imran, both were fabulously rich with inherited or earned wealth, as well. Ibne Safi knew how to back up the credibility of his characters.
In 1953, he married Umm e Salma Khatoon, in between of 1960,63 he suffered from several episodes of depression but he recovered and came back with best selling Imran Series one and half amused (Derrh Matwaley). After his recovery from depression he wrote 79 Imran Series and 36 Novels of Jasusi Duniya.
He died on 26 July 1980, he left four sons and three daughters. All sons and daughters were from his first marriage held in Rawalpindi. Later he also married a young lady named Farhat Ara lived in North Nazim Abad, Karachi.
There was a curious paradox in the life of Ibne Safi, pseudonym of Allahabad-born writer Asrar Ahmed, who migrated to Pakistan from India after partition. Safi, who apparently made a club of Indian fans, before he crossed the border, wrote Urdu commercial fiction set around the world, on themes like romance, mystery and suspense. But till he died in 1980, he never stepped out of Pakistan.
Read Imran Series and Jasusi Duniya by Ibn e Safiابن صفی کے قلمی شاہکار۔۔ عمران سیریز اور جاسوسی دنیا پڑھیں

ابن صفی 26 جولائی 1928 کو الہ آباد، اتر پردیش کے ایک گاؤں نارا میں صفی اللہ اور نذیرا (نضیراء) بی بی کے گھر پیدا ہوئے۔ اردو زبان کے شاعر نوح ناروی رشتے میں ابن صفی کے ماموں لگتے تھے۔ ابن صفی کا اصل نام اسرار احمد تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم نارا کے پرائمری اسکول میں حاصل کی۔ میٹرک ڈی اے وی اسکول الہ آباد سے کیا جبکہ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم الہ آباد کے ایونگ کرسچن کالج سے مکمل کی۔ 1947 میں الہ آباد یونیورسٹی میں بی اے میں داخلہ لیا۔ اسی اثنا میں برصغیر میں تقسیم کے ہنگامے شروع ہوگئے۔ ہنگامے فرو ہوئے تو تعلیم کا ایک سال ضائع ہوچکا تھا لہذا بی اے کی ڈگری جامعہ آگرہ سے یہ شرط پوری کرنے پر ملی کہ امیدوار کا عرصہ دو برس کا تدریسی تجربہ ہو۔ سن 1948ء میں عباس حسینی نے ماہنامہ نکہت کا آغاز کیا۔ شعبہ نثر کے نگران ابن سعید (پروفیسر مجاور حسین رضوی) تھے جبکہ ابن صفی شعبہ شاعری کے نگران مقرر ہوئے۔ رفتہ رفتہ وہ مختلف قلمی ناموں سے طنز و مزاح اور مختصر کہانیاں لکھنے لگے۔ ان قلمی ناموں میں طغرل فرغان اور سنکی سولجر جیسے اچھوتے نام شامل تھے۔ سن 1948ء میں نکہت سے ان کی پہلی کہانی فرار شائع ہوئی۔ 1951ء کے اواخر میں بے تکلف دوستوں کی محفل میں کسی نے کہا تھا کہ اردو میں صرف فحش نگاری ہی مقبولیت حاصل کرسکتی ہے۔ ابن صفی نے اس بات سے اختلاف کیا اور کہا کہ کسی بھی لکھنے والے نے فحش نگاری کے اس سیلاب کو اپنی تحریر کے ذریعے روکنے کی کوشش ہی نہیں کی ہے۔ اس پر دوستوں کا موقف تھا کہ جب تک بازار میں اس کا متبادل دستیاب نہیں ہوگا، لوگ یہی کچھ پڑھتے رہیں گے۔ یہی وہ تاریخ ساز لمحہ تھا جب ابن صفی نے ایسا ادب تخلیق کرنے کی ٹھانی جو بہت جلد لاکھوں پڑھنے والوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ عباس حسینی کے مشورے سے اس کا نام جاسوسى دنيا قرار پایا اور ابن صفی کے قلمی نام سے انسپکٹر فریدی اور سرجنٹ حمید کے کرداروں پر مشتمل سلسلے کا آغاز ہوا جس کا پہلا ناول دلیر مجرم مارچ 1952ء میں شائع ہوا۔ 1949ء سے 1952ء کے عرصے میں ابن صفی پہلے اسلامیہ اسکول اور بعد میں یادگار حسینی اسکول میں استاد کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہے تھے۔ اگست 1952ء میں ابن صفی اپنی والدہ اور بہن کے ہمراہ پاکستان آگئے جہاں انہوں نے کراچی کے علاقے لالو کھیت کے سی ون میں 1953ء سے 1958ء تک رہائش اختیار کی۔ ان کے والد 1947ء میں کراچی آچکے تھے۔ اگست 1955ء میں ابن صفی نے خوفناک عمارت کے عنوان سے عمران سیریز کا پہلا ناول لکھا اور علی عمران کے کردار کو راتوں رات مقبولیت حاصل ہوئی۔ ناول بھیانک آدمی کو ماہانہ جاسوسی دنیا نے نومبر 1955ء میں کراچی کے ساتھ ساتھ “الہ آباد” سے بیک وقت شائع کیا تھا۔ اکتوبر 1957ء میں ابن صفی نے اسرار پبلیکیشنز کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس کے تحت جاسوسی دنیا کا پہلا ناول ٹھنڈی آگ شائع ہوا۔ 1958ء میں ابن صفی، لالو کھیت سے کراچی کے علاقے ناظم آباد منتقل ہوگئے۔ جنوری 1959ء میں ابن صفی اسرار پبلیکیشنز کو فردوس کالونی منتقل کرچکے تھے اور یوں انہیں اپنی تخلیقات کو پروان چڑھانے کے لیے ایک آرام دہ ماحول میسر آگیا۔ ناظم آباد کی رہائش گاہ میں وہ 1980ء میں اپنے انتقال تک مقیم رہے۔ ابن صفی کے بقول، ان کے صرف آٹھ ناولوں کے مرکزی خیال کسی اور سے مستعار لئے ہیں باقی کے 245 ناول مکمل طور پر ان کے اپنے ہیں۔ 1960ء سے 1963ء تک آپ انفصام کے مریض رہے لیکن 1963ء میں وہ حکیم محمد اقبال حسین کے علاج کی مدد سے نہ صرف اس مرض سے چٹھکارا بانے میں کامیاب ہوئے بلکہ عمران سیریز کے بہترین ناول ڈیڑھ متوالے کے ہمراہ جاسوسی ادب کے میدان میں پوری توانائی کے ساتھ دوبارہ قدم رکھتے ہوئے اپنے بدخواہوں کو کچھ یوں للکارا: “کیا سمجھتے ہو جام خالی یے ۔۔۔ پھر چھلکنے لگے سبو آؤ” . 1970ء میں پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (ISI) کو جاسوسی کے حوالے سے غیر رسمی مشاورت بھی دی۔ 17 ستمبر 1979ء کی رات کو آپ پر درد کا پہلہ اور شدید حملہ ہوا اور اس کے بعد صحت مسلسل خراب رہی۔ نومبر 1979ء میں بیماری شدت اختیار کرگئی۔ ڈاکٹروں نے طویل معائنوں اور تکلیف دہ ٹیسٹوں کے بعد ایک خطرناک بیماری، سرطان، کا اندیشہ ظاہر کردیا۔ دسمبر 1979ء میں آپ کو کراچی کے جناح اسپتال میں داخل کر دیا گیا۔ مزید معائنوں اور ٹیسٹوں نے لبلبہ میں کینسر کی تصدیق کردی۔ اس بات کو ابن صفی سمیت تمام لوگوں سے پوشیدہ رکھا گیا؛ صرف ابن صفی کے فرزند، احمد صفی کو اس بات کا علم تھا۔ اسپتال میں بہترین علاج اور توّجہ سے بظاہر ان کی بیماری میں کمی تو ہوئی، تاہم اسپتال سے گھر آنے کے بعد علاج جاری رہا لیکن بیماری کی وجہ سے ان کے جسم میں متواتر خون کی کمی واقع ہونے لگی۔ 24 جولائی 1980ء کو آپ کی طبیعت معمول سے زیادہ خراب ہوگئی۔ اس بیماری کو تقریباً دس ماہ سے زائد کا عرصہ ہوچکا تھا۔دو دن بعد، 26 جولائی 1980ء کو (یعنی اپنی سالگرہ کے ہی دن) وہ اس جہان سے رخصت ہوے۔ مشاق احمد قریشی نے لحد میں اتارا؛ تدفین قبرستان پاپوش نگر میں ہوئی۔ بقول شاعر “اک دھوپ تھی جو ساتھ گئی آفتاب کے۔”
اردو میں مطالعے کیلئے یہاں طق کریں
Read Imran Series and Jasusi Duniya by Ibn e Safiابن صفی کے قلمی شاہکار۔۔ عمران سیریز اور جاسوسی دنیا پڑھیں
Note: This article was originally published on our related blog. We have merged content from our educational subdomains to provide easier access in one place. The original post is still available at: http://www.books.urdutubes.com/2014/10/ibn-e-safi.html
All content is owned and authored by us, and redistribution or reuse is not allowed without permission.
Note: This post is part of our content merger from multiple educational subdomains. To access the original content, visit: books.urdutubes.com for book-related content, PDFs, and downloads, or videos.urdutubes.com for video-related posts. All content is owned and authored by us, and redistribution or reuse is not allowed without permission.